Tuesday, 9 December 2025

اداس تم ہی نہیں ہو حیات ہے شاید

 اداس تم ہی نہیں ہو حیات ہے شاید

تھکی تھکی سی کہیں کائنات ہے شاید

رکی رکی سی یہ سانسیں اور جھکی سی نگاہ

اس اک بات میں اک اور بات ہے شاید

میں تم کو جیت رہا ہوں تمہیں پتہ ہی نہیں

یہ اور بات کہ میری ہی مات ہے شاید

کہاں کا عشق مگر اس کو کون سمجھائے

پری خصال فرشتہ صفات ہے شاید

زمین جاگی ہوئی ہے، زمانہ جاگا ہوا

کہ آج رات کوئی واردات ہے شاید

ہر ایک گام پہ روشن کرو دیے سے دیا

طلوع صبح سے پہلے نجات ہے شاید

ابھی تو شمع سے شبنم بنے کی آنکھ ثنا

ابھی تو ایک پہر اور رات ہے شاید


ثنا گورکھپوری

No comments:

Post a Comment