Saturday, 6 December 2025

داغ ہیں دل کی یادگاروں میں

 داغ ہیں دل کی یادگاروں میں

آگ لگ جائے ان بہاروں میں

ہے عجب دلکشی کا اک عالم

ان کی تصویر ہے نظاروں میں

آج جنسِ خلوص مہنگی ہے

اک نمائش ہے غمگساروں میں

بھیگی آنکھوں میں ہے تصورِ یار

بجلیاں ہیں ان آبشاروں میں

آدمی ہے کہاں، نہیں معلوم؟

ایک مِلتا نہیں ہزاروں میں

یاد کس کی ستا رہی ہے تاج

نغمگی سی ہے دل کے تاروں میں


تاج النساء تاج

No comments:

Post a Comment