داغ ہیں دل کی یادگاروں میں
آگ لگ جائے ان بہاروں میں
ہے عجب دلکشی کا اک عالم
ان کی تصویر ہے نظاروں میں
آج جنسِ خلوص مہنگی ہے
اک نمائش ہے غمگساروں میں
بھیگی آنکھوں میں ہے تصورِ یار
بجلیاں ہیں ان آبشاروں میں
آدمی ہے کہاں، نہیں معلوم؟
ایک مِلتا نہیں ہزاروں میں
یاد کس کی ستا رہی ہے تاج
نغمگی سی ہے دل کے تاروں میں
تاج النساء تاج
No comments:
Post a Comment