Thursday, 4 December 2025

جب ساتھ میں چلنا ہی نہیں ایک قدم اور

 جب ساتھ میں چلنا ہی نہیں ایک قدم اور

پھر سب کو بتا دیجیے تم اور ہو ہم اور

ڈرتے نہیں طوفانوں سے سیلابوں سے ہم لوگ

جس درجہ ستم ہو گا یہ اٹھے گا قلم اور

آسانی سے دیتے نہیں ہم سب کو دعائیں

ظالم سے کہو؛ کرتا رہے ہم پہ ستم اور

یہ راستے ہیں عشق کے آساں نہ سمجھنا

چلیے گا سنبھل کر ابھی بہکیں گے قدم اور

چہرے پہ تو دونوں کے ہی لکھا ہے اداسی

یہ بات مگر سچ ہے کہ ہم اور ہیں غم اور

دہلیز پہ آنکھوں کی سجا رکھے ہیں آنسو

اس دل پہ ابھی ہونے ہیں کچھ درد رقم اور


عبید نجیب آبادی

No comments:

Post a Comment