زعفرانی کلام
ماہ پارے دیکھتا رہتا ہوں میں
کیا نظارے دیکھتا رہتا ہوں میں
خانہ بربادی پہ اخراجات کے
گوشوارے دیکھتا رہتا ہوں میں
موند لیتی ہے وہ آنکھیں رات کو
دِن میں تارے دیکھتا رہتا ہوں میں
راہزن کو رہبر جمہور کا
رُوپ دھارے دیکھتا رہتا ہوں میں
اس گرانی میں بھی جعفر حُسن کے
وارے نیارے دیکھتا رہتا ہوں میں
بشیر جعفر
No comments:
Post a Comment