Tuesday, 2 December 2025

ماہ پارے دیکھتا رہتا ہوں میں

 زعفرانی کلام


ماہ پارے دیکھتا رہتا ہوں میں

کیا نظارے دیکھتا رہتا ہوں میں

خانہ بربادی پہ اخراجات کے

گوشوارے دیکھتا رہتا ہوں میں

موند لیتی ہے وہ آنکھیں رات کو

دِن میں تارے دیکھتا رہتا ہوں میں

راہزن کو رہبر جمہور کا

رُوپ دھارے دیکھتا رہتا ہوں میں

اس گرانی میں بھی جعفر حُسن کے

وارے نیارے دیکھتا رہتا ہوں میں


بشیر جعفر

No comments:

Post a Comment