آہ یہ ہجر کے لمحات تمہیں کیا معلوم
شعلہ زن ہیں مِرے جذبات تمہیں کیا معلوم
تم نے ساحل سے ہی دیکھے ہیں سفینے سب کے
ڈوبنے والوں کے حالات تمہیں کیا معلوم
تم تو واقف ہی نہیں زہر کی لذت سے ابھی
کیسے کٹتی ہے مِری رات تمہیں کیا معلوم
مجھ سے واقف ہو بس اتنا کہ میں ہنس دیتا ہوں
دل کی بربادی کے حالات تمہیں کیا معلوم
ان کو بے گانہ تصور نہ کرو اے انجم
نیچی نظروں کی کرامات تمہیں کیا معلوم
انجم سہارنپوری
No comments:
Post a Comment