Saturday, 6 December 2025

رونے والوں نے ترے غم کو سراہا ہی نہیں

 رونے والوں نے تِرے غم کو سراہا ہی نہیں

رات خوش رہ کے بھی کٹ سکتی ہے سوچا ہی نہیں

نہ کہیں ابر کا گھونگھٹ،۔ نہ ہوا کی پازیب

دن کئی دن سے تِرے رنگ میں دیکھا ہی نہیں

تُو بھی ان اجڑے دیاروں میں ہے میری مانند

ایسا لگتا ہے کہ تُو نے مجھے دیکھا ہی نہیں

تجھ سے شکوہ بھی اگر ہو تو کوئی بات بھی ہو

آئینہ چھوڑ کے مجھ کو کوئی سمجھا ہی نہیں

اک یہ پتھر ہے کہ ٹھوکر سے بہت دور گیا

ایک یہ دل ہے کہ سینے سے نکلتا ہی نہیں

یوں تو اس راہ میں لہکے کئی آنچل، لیکن

دل پہ وہ رنگ چڑھا ہے کہ اترتا ہی نہیں

بیٹھ رہیے بھی تو کیا راہ گزار شب میں

اب یہ رستہ تِری آنکھوں سے گزرتا ہی نہیں


بمل کرشن اشک

No comments:

Post a Comment