Saturday 5 April 2014

درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے

درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
غم کی معیاد بڑھا جاؤ کہ کچھ رات کٹے
ہجر میں آہ و بکا رسمِ کُہن ہے، لیکن
آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے
یوں توتم روشنئ قلب و نظر ہو، لیکن
آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل دکھاتا ہے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات
اُسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے
دم گھٹا جاتا ہے ہے افسردہ دلی سے یارو
کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے
میں بھی بیکار ہوں اور تم بھی ہو ویران بہت
دوستو! آج نہ گھر جاؤ کہ کچھ رات کٹے
چھوڑ آئے ہو سرِ شام اُسے کیوں ناصرؔ
اُسے پھر گھر سے بلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment