وہی راتوں کی بیداری ہے اب تک
تمنا کا سفر جاری ہے اب تک
خیالِ ضبط، اور ترکِ تعلق
یہی پتھر بہت بھاری ہے اب تک
اکیلی چاندنی راتوں میں دل کو
ابھی پچھلے دنوں جو ہم پہ گزری
اسی رُت کا نشہ طاری ہے اب تک
میں ہجرت کر تو لوں چمن سے محسن
پر پرندوں سے میری یاری ہے اب تک
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment