Friday 11 September 2015

دھوم ہے شش جہات پھولوں کی

دھوم ہے شش جہات پھولوں کی
دیکھیے! کائنات پھولوں کی
دَور ہو جب چمن میں کانٹوں کا
کون کرتا ہے بات پھولوں کی
اپنے سائے میں خار پالتے ہیں
کتنی اونچی ہے ذات پھولوں کی
اِن کی جاروب کش ہے بادِ بہار
آسماں ہے قنات پھولوں کی
ذکر کانٹوں کا، آپ کی فطرت
ہم تو کرتے ہیں بات پھولوں کی
خار کی زندگی، اذیت، درد
رنگ، خوشبو، حیات پھولوں کی
اپنی تفسیر ہے خود ان کا وجود
کیا گِناؤں صفات پھولوں کی
دھوپ آن پر، تو شبنم اِن کے لیے
دن ہے کانٹوں کا، رات پھولوں کی
کتنی یادوں کے نقش چھوڑ گئی
مختصر سی حیات پھولوں کی
آ گئی ہے عروسِ فصلِ بہار
اب چلے گی برات پھولوں کی
کِھل اٹھا ہے نصیرؔ! دِل میں چمن
چھیڑ دی کس نے بات پھولوں کی

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment