قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ سے
میں آج کیسے بھلا گھر میں شام سے آیا
ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست
تیرے دیار میں پل بھر قیام سے آیا
جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا
وہی منارہ زمیں پر دھڑام سے آیا
میں خالی ہات ہی جا پہنچا اس کی محفل میں
مِرا رقیب بڑے انتظام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ سے
میں آج کیسے بھلا گھر میں شام سے آیا
ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست
تیرے دیار میں پل بھر قیام سے آیا
جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا
وہی منارہ زمیں پر دھڑام سے آیا
میں خالی ہات ہی جا پہنچا اس کی محفل میں
مِرا رقیب بڑے انتظام سے آیا
جمال احسانی
No comments:
Post a Comment