Friday 4 September 2015

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا​

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا​
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا​
کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ سے​
میں آج کیسے بھلا گھر میں شام سے آیا​
ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست​
تیرے دیار میں پل بھر قیام سے آیا​
جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا​
وہی منارہ زمیں پر دھڑام سے آیا​
میں خالی ہات ہی جا پہنچا اس کی محفل میں ​
مِرا رقیب بڑے انتظام سے آیا​
جمال احسانی

No comments:

Post a Comment