Monday, 7 September 2015

نمو پزیر ہوں ہر دم کہ مجھ میں دم ہے ابھی

نمو پزیر ہوں ہر دم کہ مجھ میں دم ہے ابھی
مرا مقام ہے جو بھی وہ مجھ سے کم ہے ابھی
تراش اور بھی اپنے تصوّرِ رب کو
ترے خدا سے تو بہتر مرا صنم ہے ابھی
نہیں ہے غیر کی تسبیح کا کوئی امکاں
مرے لبوں پہ تو ذکرِ منم منم ہے ابھی
تراب! پُر کہاں ہوتا ہے یہ خدا کا خلا
مرے وجود کے اندر کہیں عدم ہے ابھی

عطا تراب

No comments:

Post a Comment