Monday, 14 September 2015

دنوں کی بات تو پھر کوئی بات بھی نہ ہوئی

دنوں کی بات تو پھر کوئی بات بھی نہ ہوئی
ہم ایسی شام میں بچھڑے کہ رات بھی نہ ہوئی
ذرا سا زخم تھا، ایسا بھی لاعلاج نہ تھا
تمہارے بعد مگر احتیاط بھی نہ ہوئی
میں لٹ لٹا کے بھی اپنا بھرم گنوا نہ سکا
تمہیں تو جیت ہوئی، مجھ کو مات بھی نہ ہوئی
پھر اس طرح کی محبت مجھے تمہارے بعد
کسی بھی اور سے کیا، اپنے ساتھ بھی نہ ہوئی
ذرا سے وقت میں کیا ہوتی گفتگو خاورؔ
ہوا میں ہجر تھا ایسا کہ بات بھی نہ ہوئی

خاور احمد

No comments:

Post a Comment