بے کیف دل ہے اور جئے جا رہا ہوں میں
خالی ہے شیشہ اور پئے جا رہا ہوں میں
پیہم جو آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں
دولت ہے غم، زکوٰۃ دیئے جا رہا ہوں میں
مجبورئ کمالِ محبت تو دیکھنا
جینا نہیں قبول، جئے جا رہا ہوں میں
وہ دل کہاں اب کہ جسے پیار کیجئے
مجبوریاں ہیں، ساتھ دیئے جا رہا ہوں میں
رخصت ہوئی شباب کے ہمراہ زندگی
کہنے کی بات ہے کہ جئے جا رہا ہوں میں
پہلے شراب زیست تھی، اب زیست ہے شراب
کوئی پلا رہا ہے، پئے جا رہا ہوں میں
خالی ہے شیشہ اور پئے جا رہا ہوں میں
پیہم جو آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں
دولت ہے غم، زکوٰۃ دیئے جا رہا ہوں میں
مجبورئ کمالِ محبت تو دیکھنا
جینا نہیں قبول، جئے جا رہا ہوں میں
وہ دل کہاں اب کہ جسے پیار کیجئے
مجبوریاں ہیں، ساتھ دیئے جا رہا ہوں میں
رخصت ہوئی شباب کے ہمراہ زندگی
کہنے کی بات ہے کہ جئے جا رہا ہوں میں
پہلے شراب زیست تھی، اب زیست ہے شراب
کوئی پلا رہا ہے، پئے جا رہا ہوں میں
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment