Saturday 19 September 2015

نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا

فلمی گیت

نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا کھلا گلاب کی طرح مِرا بدن
نکھر نکھر گئی سنور سنور گئی بنا کے آئینہ تجھے اے جانِ من

بکھرا ہے کاجل فِضا میں بھیگی بھیگی ہیں شامیں
بوندوں کی رِم جھِم سے جاگی آگ ٹھنڈی ہوا میں
آ جا صنم! یہ حسیں آگ ہم لیں دل میں بسا
نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا کھلا گلاب کی طرح مرا بدن
نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا۔۔۔

آنچل کہاں میں کہاں ہوں یہ مجھے ہوش کیا ہے
یہ بے خودی تُو نے دی ہے پیار کا یہ نشہ ہے
سن لے ذرا! سازِ دل گا رہا ہے نغمہ تیرا
نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا کھلا گلاب کی طرح مرا بدن
نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا۔۔۔

کلیوں کی یہ سیج مہکے رات جاگے ملن کی
کھو جائیں دھڑکن میں تیری دھڑکنیں میرے من کی
آ، پاس آ، تیری ہر سانس میں، میں جاؤں سما
نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا کھلا گلاب کی طرح مرا بدن
نہ جانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا۔۔۔

نقش لائلپوری

جسونت رائے شرما


No comments:

Post a Comment