Friday 11 September 2015

مئے رہے مینا رہے گردش میں‌ پیمانہ رہے

مے رہے، مِینا رہے، گردش میں‌ پیمانہ رہے
میرے ساقی تُو رہے، آباد مے خانہ رہے
حشر بھی تو ہو چکا، رُخ سے نہیں‌ ہٹتی نقاب
حد بھی آخر کچھ ہے کب تک کوئی دیوانہ رہے
رات کو جا بیٹھتے ہیں‌ روز ہم مجنوں‌ کے پاس
پہلے اَن بن رہ چکی ہے، اب تو یارانہ رہے
زندگی کا لطف ہو، اڑتی رہے ہر دم ریاضؔ
ہم ہوں، شیشے کی پری ہو، گھر پری خانہ رہے

ریاض خیر آبادی

No comments:

Post a Comment