Tuesday 19 January 2016

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
لاکھ بلائیں ۔۔ ایک نشیمن
پھول کھلے ہیں گلشن گلشن
لیکن ۔۔۔۔ اپنا اپنا دامن
عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے
عشق ہے کارِ شیشہ و آہن
آج جانے راز یہ کیا ہے
ہجر کی شب اور اتنی روشن
عمریں بیتیں، صدیاں گزریں
ہے وہی اب تک عقل کا بچپن
تُو نے سلجھا کر گیسوئے جاناں
اور بڑھا دی دل کی الجھن
کانٹوں کا بھی حق ہے پیارے
کون چھڑائے اپنا دامن؟
چلتی پھرتی چھاؤں ہے پیارے
کس کا صحرا ۔۔۔۔ کیسا گلشن

جگر مراد آبادی

No comments:

Post a Comment