Tuesday, 19 January 2016

برابر سے بچ کر گزر جانے والے

برابر سے بچ کر گزر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے
نہیں جانتے کچھ کہ جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں، مگر جانے والے
مِرے دل کی بے تابیاں بھی ساتھ لے جا
دبے پاؤں ۔۔ منہ پھیر کر جانے والے
تِرے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گزر جانے والے
محبت میں ہم تو جیے ہیں، جئیں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے

جگر مراد آبادی

No comments:

Post a Comment