Monday 18 January 2016

لمحہ درد کو اعجاز تمنا جانو

لمحۂ درد کو ۔۔۔۔۔ اعجازِ تمنا جانو
ظرف کی بات ہے قاتل کو مسیحا جانو
ایک ہے موجِ صبا، موجِ شرر، موجِ نمو
پھول کھِل جائیں تو ظالم کا سراپا جانو
تم نے کب دیکھے وہ لمحے جو گزرتے ہی نہیں
درد کی رات کسے کہتے ہیں ۔۔ تم کیا جانو
وقت بے درد سہی، ساقی بے فیض سہی
مے کشو!۔۔ تلخئ ایام کو صہبا جانو
یوں تو ہر جلوۂ رنگیں کو تماشا سمجھو
ان کی محفل میں مگر خود کو تماشا جانو
عشق کرنا ہے تو آدابِ وفا بھی سیکھو
زہر پینا ہے ۔۔ تو پینے کا سلیقہ جانو
دل میں خوں گشتہ تمنا کے سوا کچھ بھی نہیں
اب یہ تم پر ہے چمن سمجھو، کہ صحرا جانو
کیسے گزرو گے مراحل سے سفر کے تاباںؔ
تم کہ منزل سے شناسا ہو۔۔ نہ رستہ جانو

غلام ربانی تاباں

No comments:

Post a Comment