اس دل کے جھروکے میں اک روپ کی رانی ہے
اس روپ کی رانی کی تصویر بنانی ہے
ہم اہلِ محبت کی وحشت کا وہ درماں ہے
ہم اہلِ محبت کو ۔۔ آزارِ جوانی ہے
یاں چاند کے داغوں کو سینے میں دباتے ہیں
اک بات مگر ہم بھی پوچھ لیں دو جو اجازت
کیوں تم نے یہ غم دے کے پردیس کی ٹھانی ہے
سکھ لے کے چلے جانا، دکھ دے کے چلے جانا
کیوں حسن کے ماتوں کی یہ ریت پرانی ہے
ہدیہ دلِ مفلس کا، چھ شعر غزل کے ہیں
قیمت میں تو ہلکے ہیں، انشاؔ کی نشانی ہے
ابن انشا
No comments:
Post a Comment