پھر کہو گے تم مقابل کی سزا کے واسطے
آئینے کو ہاتھ سے رکھ دو خدا کے واسطے
کعبۂ دل کو نہ تاکو تم جفا کے واسطے
اے بتو! یہ گھر خدا کا ہے، خدا کے واسطے
یا الٰہی! کِس طرف سے پاس ہے بابِ اثر
کہہ گئے کیا دیکھ کر نبضوں کو کیا جانے طبیب
ہاتھ اٹھائے ہیں عزیزوں نے دعا کے واسطے
تم ابھی نامِ خدا نو مشقِ ظلم وجود رہو
آسماں سے مشورہ کر لو جفا کے واسطے
مجھ کو اس مٹی سے خالق نے بنایا ہے قمرؔ
رہ گئی تھی جو ازل کے دن جفا کے واسطے
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment