Monday, 18 January 2016

ہم نے دیکھا ہے اجالے سے اندھیرا ہونا

ہم نے دیکھا ہے اجالے سے اندھیرا ہونا
آنکھ رکھ کر ہمیں آتا نہیں اندھا ہونا
وہ کسی اور کا کیا ہو گا، جو اپنا نہ ہوا
پہلے اے عشق! سکھا دے ہمیں اپنا ہونا
اے تجلی ہے نگاہوں کی رعایت تِرا فرض
اے تجلی! تجھے زیبا نہیں ۔۔ پردا ہونا
اس کو کیا حق ہے کہ قطرے سے سمندر مانگے
جس نے قطرے کو سکھایا نہیں ۔۔ دریا ہونا
کیا نئی بات ہے بلبل کہ فسانہ بن جائے
تیری بے بال و پری، نخل کا اونچا ہونا
آرزوؤں کا یہ عالم ہے تو اے عشق! سلام
تجھ سے مشکل ہے علاجِ غمِ دنیا ہونا
وائے بر حالِ محبت ۔۔ کہ محبت کہلائے
ہو کے سنگین کسی شوق کا سودا ہونا
ہے کہیں اس کے لیے گوشۂ خاموش پناہ
جس کو خلوت میں میسر نہیں ۔۔ تنہا ہونا
آپ کی قیس مزاجی سے مجھے ڈر ہے جمیلؔ
دیکھیے کس کے مقدر میں ہے ۔۔ لیلیٰ ہونا

جمیل مظہری

No comments:

Post a Comment