جو کہتے ہیں کہیں دریا نہیں ہے
سنا ان سے، کوئی پیاسا نہیں ہے
دِیا لے کر وہاں ہم جا رہے ہیں
جہاں سورج کبھی ڈھلتا نہیں ہے
نہ جانے کیوں ہمیں لگتا ہے ایسا
تھکن محسوس ہو رک جانا چاہیں
سفر میں موڑ وہ آیا نہیں ہے
چلو آنکھوں میں پھر سے نیند بوئیں
کہ مدت سے اسے دیکھا نہیں ہے
شہریار خان
No comments:
Post a Comment