قاتل بہار گل سے ہے گلزار دیکھیے
ہر شاخ جھک کے بن گئی تلوار دیکھیے
ہیں شام سے کچھ اور ہی آثار دیکھیے
کیا صبح تک ہو حالتِ بیمار دیکھیے
بجلی سے لڑ گئی نگہِ یار دیکھیے
نکلے ہیں مدتوں میں قفس سے اسیرِ غم
ملتی ہے یا نہیں رہِ گلزار۔۔ دیکھیے
کب جاگتی ہے دیکھیے قسمت شبِ وصال
ہوتے ہیں کب وہ خواب سے بیدار دیکھیے
انکار اب جو حشر میں فرما رہے ہیں آپ
اب بات بڑھنے والی ہے سرکار دیکھیے
منصور کا معاملہ آگے بڑھائے کون
کہیے جو حق کی بات تو پھر دار دیکھیے
کہتے ہیں بے وفا تو قمرؔ بے وفا سہی
اچھا ۔۔ کوئی اب اور وفادار دیکھیے
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment