Friday 22 January 2016

دل جگر سب آبلوں سے بھر چلے

 دل جگر سب آبلوں سے بھر چلے

مر چلے اے سوزِ فرقت! مر چلے

کہتی ہے رگ رگ ہماری حلق سے

دم میں دم جب تک رہے خنجر چلے

راہ ہے دشوار و منزل دور تر

پا شکستہ کیا کرے، کیونکر چلے

جس جگہ ٹھہرا دیا ،ٹھہرے رہے

جس طرف کو لے چلا رہبر، چلے

مار ڈالے گی قفس میں بُوئے گُل

ہم اسیروں سے ہوا بچ کر چلے

داغ کے لب پر ہے مصرع درد کا

جب تلک بس چل سکے ساغر چلے​


داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment