جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے
ننگِ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا
پینے والے کہہ اٹھے یا پیرِ مے خانہ مجھے
سبزہ و گل، موج و دریا، انجم و خورشید و ماہ
زندگی میں آ گیا جب کوئی وقتِ امتحاں
اس نے دیکھا ہے جگرؔ بے اختیارانہ مجھے
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment