Wednesday, 20 January 2016

جان کر منجملۂ خاصان مے خانہ مجھے

جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے
ننگِ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا
پینے والے کہہ اٹھے یا پیرِ مے خانہ مجھے
سبزہ و گل، موج و دریا، انجم و خورشید و ماہ
اِک تعلق سب سے ہے، لیکن رقیبانہ مجھے
زندگی میں آ گیا جب کوئی وقتِ امتحاں
اس نے دیکھا ہے جگرؔ بے اختیارانہ مجھے

جگر مراد آبادی​

No comments:

Post a Comment