کچھ لاگ کچھ لگاؤ محبت میں چاہئے
دونوں طرح کا رنگ طبیعت میں چاہئے
یہ کیا کہ بت بنے ہوئے بیٹھے ہو بزم میں
کچھ بے تکلفی بھی تو خلوت میں چاہئے
وہ ابتدائے عشق میں حاصل ہوئی مجھے
آئیں گے بے شمار فرشتے عذاب کے
میدانِ حشر غیر کی تربت میں چاہئے
کچھ تو پڑے دباؤ دلِ بے قرار پر
پارا بھرا ہوا مِری تربت میں چاہئے
معشوق کے کہے کا برا مانتے ہو داغؔ
برداشت آدمی کی طبیعت میں چاہئے
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment