Tuesday, 8 March 2016

کچھ لاگ کچھ لگاؤ محبت میں چاہیے

کچھ لاگ کچھ لگاؤ محبت میں چاہئے
دونوں طرح کا رنگ طبیعت میں چاہئے
یہ کیا کہ بت بنے ہوئے بیٹھے ہو بزم میں
کچھ بے تکلفی بھی تو خلوت میں چاہئے
وہ ابتدائے عشق میں حاصل ہوئی مجھے
جو بات انتہائے محبت میں چاہئے
آئیں گے بے شمار فرشتے عذاب کے
میدانِ حشر غیر کی تربت میں چاہئے
کچھ تو پڑے دباؤ دلِ بے قرار پر
پارا بھرا ہوا مِری تربت میں چاہئے
معشوق کے کہے کا برا مانتے ہو داغؔ
برداشت آدمی کی طبیعت میں چاہئے

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment