Tuesday 8 March 2016

سوز و گداز عشق کے قابل نہیں رہا

سوز و گدازِ عشق کے قابل نہیں رہا
جس سے فروغِ حسن تھا وہ دل نہیں رہا
اللہ رے بے حجابئ حسنِ نظارہ سوز
پردہ نگاہِ شوق کا حائل نہیں رہا
یوسفؑ کا حسن عشقِ زلیخا کو دے دعا
عودِ شباب اب کوئی مشکل نہیں رہا
آب و ہوائے دہر خلافِ مزاج ہے
اب یہ مقام رہنے کے قابل نہیں رہا
پانی کی طرح صاف صفیؔ ہے مزاجِ دل
تھا کون رنگ جس میں یہ شامل نہیں رہا

صفی لکھنوی

No comments:

Post a Comment