دل کی بستی عجیب بستی ہے
یہ اجڑنے کے بعد بستی ہے
ابرِ نِیساں برس کے نہ ہو خجل
چشمِ ساقی سے مے برستی ہے
سارا عالم ہے خواب کا عالم
خوفِ صیاد آشیاں کو نہیں
برق کے زیرِ سرپرستی ہے
وجدؔ مت بھول اوجِ قسمت پر
ہر بلندی کے بعد پستی ہے
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment