عمر جینے میں جو گنوائی ہے
بس وہی اپنے کام آئی ہے
قیدِ الفت سے بھاگنے والو
یہ اسیری نہیں رہائی ہے
بارہا حسن کے تبسم نے
ایک دشوار و تلخ یکجائی
عاشقی عمر بھر جدائی ہے
ہم نے لکھا لہو سے عہدِ وفا
ہم پہ الزامِ بے وفائی ہے
وجدؔ برساؤ پھول یا شعلے
اب یہی شرطِ لب کشائی ہے
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment