درد کو نیچا دکھانا آ گیا
چوٹ کھا کر مسکرانا آ گیا
مرثیہ خوانی سے اب گھٹتا ہے دم
زندگی کا گیت گانا آ گیا
رنجِ ناکامی سے دل بجھتا نہیں
اس کو سب کچھ آ گیا، سمجھو جسے
دوسروں کے کام آنا آ گیا
وجدؔ رکھتے ہی جوانی میں قدم
حسن کو بجلی گرانا آ گیا
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment