Thursday, 10 March 2016

گو ہمیں حاصل جو تھی وہ تن آسانی گئی

گو ہمیں حاصل جو تھی وہ تن آسانی گئی
دوستو! لیکن تمہاری ذات پہچانی گئی
باغباں بدلا تو ہم سمجھے پریشانی گئی
خیر، جلدی ہی یہ خوش فہمی یہ نادانی گئی
جا رہے ہیں دوست یوں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
جس طرح ان سے مِری صورت نہ پہچانی گئی
کیوں ہمیں بدنام کرتا ہے زمانہ، پوچھیے
کوئی خط پکڑا گیا،۔۔ تحریر پہچانی گئی؟
کِرکِری محسوس کی خود رجعتی لوگوں نے شادؔ
گردِ صحرائے تغزل اس قدر چھانی گئی

شاد عارفی

No comments:

Post a Comment