Monday, 14 March 2016

خواہ کر انصاف ظالم خواہ کر بیداد تو

خواہ کر انصاف ظالم خواہ کر بے داد تُو
پر جو فریادی ہیں ان کی سن تو لے فریاد تو
دم بدم بھرتے ہیں ہوا خواہی کا دم
کر نہ بدخواہوں کے کہنے سے ہمیں برباد تو
کیا گُنہ، کیا جرم، کیا تقصیر میری، کیا خطا
بن گیا جو اس طرح حق میں میرے جلاد تو
قید سے تیری کہاں جائیں گے ہم بے بال و پر
کیوں قفس میں تنگ کرتا ہے ہمیں صیاد تو
 دل کو دل سے راہ ہے تو جس طرح سے ہم تجھے
یاد کرتے ہیں، کرے یوں ہی ہمیں بھی یاد تو
شاد و خرم ایک عالم کو کِیا اس نے ظفرؔ
پر سبب کیا ہے کہ ہے رنجیدہ و ناشاد تو

 بہادر شاہ ظفر

No comments:

Post a Comment