خواہ کر انصاف ظالم خواہ کر بے داد تُو
پر جو فریادی ہیں ان کی سن تو لے فریاد تو
دم بدم بھرتے ہیں ہوا خواہی کا دم
کر نہ بدخواہوں کے کہنے سے ہمیں برباد تو
کیا گُنہ، کیا جرم، کیا تقصیر میری، کیا خطا
قید سے تیری کہاں جائیں گے ہم بے بال و پر
کیوں قفس میں تنگ کرتا ہے ہمیں صیاد تو
دل کو دل سے راہ ہے تو جس طرح سے ہم تجھے
یاد کرتے ہیں، کرے یوں ہی ہمیں بھی یاد تو
شاد و خرم ایک عالم کو کِیا اس نے ظفرؔ
پر سبب کیا ہے کہ ہے رنجیدہ و ناشاد تو
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment