Friday 11 March 2016

دل محو جمال ہو گیا ہے

دل محوِ جمال ہو گیا ہے
یا صَرفِ خیال ہو گیا ہے
اب اپنا یہ حال ہو گیا ہے
جینا بھی محال ہو گیا ہے
ہر لمحہ ہے آہ، آہ، لب پر
ہر سانس وبال ہو گیا ہے
وہ درد جو لمحہ بھر رکا تھا
مژدہ کہ بحال ہو گیا ہے
چاہت میں ہمارا جینا مرنا
آپ اپنی مثال ہو گیا ہے
پہلے بھی مصیبتیں کچھ آئیں
پر اب کے کمال ہو گیا ہے

میرا جی

No comments:

Post a Comment