نہ جانے کہاں جی ڈبوئے رہے ہیں
کلیم آج کل کھوئے کھوئے رہے ہیں
خودی بھی نہیں بیخودی بھی نہیں ہے
نہ جاگے رہے ہیں نہ سوئے رہے ہیں
جو اشعار نکلے ہیں ان کی زباں سے
سمیٹے رہے ہیں یہی درد سب کا
یہ تڑپے ہیں اور لوگ سوئے رہے ہیں
بلائے تو کیا کوئی ان کو بلائے
جہاں جائے ہیں روئے روئے رہے ہیں
کلیم عاجز
No comments:
Post a Comment