Friday, 4 March 2016

مجھے اس نے تری خبر دی ہے

مجھے اس نے تِری خبر دی ہے
جس نے ہر شام کو سحر دی ہے
گم رہا ہوں تِرے خیالوں میں
تجھ کو آواز عمر بھر دی ہے
دن تھا اور گردِ رہگزار نصیب
رات ہے اور ستارہ گردی ہے
سرد و گرمِ زمانہ دیکھ لیا
نہ وہ گرمی ہے اب نہ سردی ہے

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment