کیا ہم نے عذابِ شبِ ہجراں نہیں دیکھا
تم کو نہ یقیں آئے تو ہاں ہاں نہیں دیکھا
کيا ذوق ہے کیا شوق ہے سو مرتبہ ديکھوں
پھر بھی يہ کہوں جلوۂ جاناں نہيں ديکھا
جو دیکھتے ہیں دیکھنے والے تِرے انداز
محشر ميں وہ نادم ہوں خدا يہ نہ دکھائے
آنکھوں نے کبھی اس کو پشيماں نہيں ديکھا
ہر چند تِرے ظلم کی کچھ حد نہيں ظالم
پر ہم نے کسی شخص کو نالاں نہيں رکھا
ملتا نہيں ہم کو دلِ گم گشتہ ہمارا
تُو نے تو کہیں اے غمِ جاناں نہيں ديکھا
لو اور سنو کہتے ہيں وہ ديکھ کے مجھ کو
جو حال سنا تھا وہ پريشاں نہيں ديکھا
کيا پوچھتے ہو کون ہے يہ کس کی ہے شہرت
کيا تم نے کبھی داغؔ کا ديواں نہيں ديکھا
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment