Wednesday 9 March 2016

صبا نے مجھ کو سنگھائی ہے جب سے بو تیری

صبا نے مجھ کو سنگھائی ہے جب سے بُو تیری 
چمن چمن لیے پھرتی ہے جستجُو تیری 
اب اور تیر لگانے کی کیا ضرورت ہے 
کھٹک رہی ہے کلیجے میں آرزُو تیری 
یہ چار چاند مِرے عشق نے لگائے ہیں 
کہ آج حسن میں شہرت ہے چار سُو تیری 
مجھے تمام زمانے کی آرزُو کیوں ہو 
بہت ہے میرے لیے ایک آرزُو تیری 
ہوا ہے مشقِ تصور سے اس قدر حاصل 
کہ تُو کہیں بھی ہو، صورت ہے رُو برُو تیری
چمن کے پھول بھی تیرے ہی خوشہ چیں نکلے 
کسی میں رنگ ہے تیرا، کسی میں بُو تیری 
مجھے تو رشک تِرے آئینے پہ آتا ہے 
کہ صبح ہوتے ہی صورت ہے رُو برُو تیری 
جلیلؔ اشک فشانی نہ کر بقول، امیرؔ 
ملے نہ خاک میں، موتی سی آبرُو تیری 

جلیل مانکپوری

No comments:

Post a Comment