Friday 16 September 2016

ڈولی مری جیون دوار کھڑی کوئی چنری آ کے اڑھا جانا

ڈولی مِری جیون دوار کھڑی، کوئی چُنری آ کے اُڑھا جانا
شرنگھار کیے بیٹھی ہے عمر، کوئی مہندی ہاتھ رچا جانا
وہی آگ لگی جو ازل گھر میں، مِری خاک میں پھر سے لگا جانا
ٹوٹے ہیں سبھی گھر کے باسن، انہیں چاک پہ پھر سے بٹھا جانا
لپٹے ہیں مجھے جگ کے رستے، سیاں جی مِرے پردیس گئے
بھوساگر میں منجھدار پڑی، مایا دیوار گرا جانا
سب ہائے مری سُدھ بُدھ بِسری، پردیس نگر میں بھول پڑی
لچکے ہے عمریا بالی مُری، موہے بابل گاؤں بتا جانا
بھیگی ہے ہوا بادر برسے، مری روپ ندی کل کل تڑپے
اک عمر کٹی سلگت سلگت، تُو آ کے آگ لگا جانا

​آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment