Friday, 9 September 2016

رنگ اس کے تھے، گلاب اس کے تھے

رنگ اس کے تھے، گلاب اس کے تھے
میرے دیکھے ہوئے خواب اس کے تھے
میرا تو کام فقط،۔۔۔ لکھنا تھا
لفظ اس کے، نصاب اس کے تھے
منزلیں اس کے تعاقب میں تھیں
راستے اس کے، سراب اس کے تھے
جس کی چاہت میں مجھے پیاس ملی
بارشیں اس کی، سحاب اس کے تھے
وہ ہر اک عکس میں اترا ناصرؔ
آئینے زیرِ عتاب اس کے تھے

نصیر احمد ناصر

No comments:

Post a Comment