Wednesday, 7 September 2016

یہ رنگ گلاب کی کلی کا

یہ رنگ گلاب کی کلی کا
نقشہ ہے کسی کی کم سِنی کا
بلبل کی بہار میں نہ پوچھو
منہ چومتی ہے کلی کلی کا
غنچوں کو صبا نے گُدگُدایا
دشوار ہے ضبط اب ہنسی کا
سمجھے تھے نہ ہم کہ تم پر مرنا
ہو جائے گا روگ زندگی کا
ہوں ایک سے سب حسیں کیونکر
ہے رنگ جدا کلی کلی کا
منہ پھیر کے یوں چلی جوانی
یاد آ گیا روٹھنا کسی کا
آئینہ بنا رہے ہو دل کا
دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا
دیکھو نہ جلیلؔ کو مٹاؤ
مٹ جائے گا نام عاشقی کا

جلیل مانکپوری

No comments:

Post a Comment