یہ رنگ گلاب کی کلی کا
نقشہ ہے کسی کی کم سِنی کا
بلبل کی بہار میں نہ پوچھو
منہ چومتی ہے کلی کلی کا
غنچوں کو صبا نے گُدگُدایا
سمجھے تھے نہ ہم کہ تم پر مرنا
ہو جائے گا روگ زندگی کا
ہوں ایک سے سب حسیں کیونکر
ہے رنگ جدا کلی کلی کا
منہ پھیر کے یوں چلی جوانی
یاد آ گیا روٹھنا کسی کا
آئینہ بنا رہے ہو دل کا
دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا
دیکھو نہ جلیلؔ کو مٹاؤ
مٹ جائے گا نام عاشقی کا
جلیل مانکپوری
No comments:
Post a Comment