Monday, 17 October 2016

ہماری شرط وفا یہی ہے وفا کرو گے وفا کریں گے

ہماری شرطِ وفا یہی ہے، وفا کرو گے، وفا کریں گے
ہمارا ملنا ہے ایسا ملنا،۔ ملا کرو گے، ملا کریں گے
کسی سے دب کر نہ ہم رہیں گے، ہمارا شیوہ نہیں خوشامد
برا کہو گے، برا کہیں گے،۔ ثنا کرو گے، ثنا کریں گے
ہمارا پینا پلانا کیا ہے،۔۔ ہمارا پینا پلانا یہ ہے
پلاؤ گے تم ، پلائیں گے ہم، پیا کرو گے، پیا کریں گے
یہ پوچھنا کیا کہ خط لکھو گے، یہ پوچھنے کی نہیں ضرورت
تمہاری مرضی پہ منحصر ہے، لکھا کرو گے، لکھا کریں گے
ہمارے محبوب سینکڑوں ہیں، تمہارے شیدا ہزاروں، لیکن
نہ تم کو شکوہ، نہ ہم کو شکوہ، گِلہ کروگے، گِلہ کریں گے
ہم اپنی ہستی پہ رکھتے ہیں حق، یقیناً اتنا ہی حق تو یہ ہے
سمجھ کے فاضل اگر اسے تم، فنا کرو گے، فنا کریں گے
ہماری مجبوریاں تو دیکھو،۔ کِیا ہے کتنا ذلیل وعدہ
عدو کی منت، مِری خوشامد، کِیا کرو گے، کِیا کریں گے
یہ کہہ دیا قیسؔ ان سے ہم نے، ہماری غیرت کا دھیان رکھنا
وفا کرو گے، وفا کریں گے،۔ جفا کرو گے، جفا کریں گے

قیس جالندھری 

No comments:

Post a Comment