Monday, 17 October 2016

صبا غنچوں کو مہکاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے

صبا غنچوں کو مہکاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
گلستاں میں بہار آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
گلِ امید، شاخِ خُرّمی پر لہلہا اٹھا
مسرّت آج اِٹھلاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
کسی نے توڑ ڈالا ہے طلسمِ شامِ غم شاید
ضیا ہر سمت لہراتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
تبسم کا اثر دیکھو، سکوتِ روحِ فرسا پر
فضا قسمت پہ اِتراتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
سکوں کی موت کے آثار پیدا ہوتے جاتے ہیں
حیاتِ انقلاب آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
عروسِ حُرّیت کی تان میں اے قیسؔ سنتا ہوں
یہ دنیا رقص فرماتی ہوئی محسوس ہوتی ہے

قیس جالندھری 

No comments:

Post a Comment