صبا غنچوں کو مہکاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
گلستاں میں بہار آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
گلِ امید، شاخِ خُرّمی پر لہلہا اٹھا
مسرّت آج اِٹھلاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
کسی نے توڑ ڈالا ہے طلسمِ شامِ غم شاید
تبسم کا اثر دیکھو، سکوتِ روحِ فرسا پر
فضا قسمت پہ اِتراتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
سکوں کی موت کے آثار پیدا ہوتے جاتے ہیں
حیاتِ انقلاب آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
عروسِ حُرّیت کی تان میں اے قیسؔ سنتا ہوں
یہ دنیا رقص فرماتی ہوئی محسوس ہوتی ہے
قیس جالندھری
No comments:
Post a Comment