Saturday 15 October 2016

ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا

ذرہ بھی اگر رنگِ خُدائی نہیں دیتا
اندھا ہے تجھے کچھ بھی دِکھائی نہیں دیتا
دل کی بُری عادت ہے جو مِٹتا ہے بتوں پر
واللہ، میں ان کو تو بُرائی نہیں دیتا
کس طرح جوانی میں چلوں راہ پر ناصح
یہ عمر ہی ایسی ہے سُجھائی نہیں دیتا
گِرتا ہے اسی وقت بشر منہ کے بَل آ کر
جب تیرے سوا کوئی دِکھائی نہیں دیتا
سن کر مِری فریاد وہ یہ کہتے ہیں شاعرؔ
اس طرح تو کوئی بھی دُہائی نہیں دیتا

آغا شاعر قزلباش

No comments:

Post a Comment