پہلا پتھر
صبا! ہمارے رفیقوں سے جا کے یہ کہنا
بصد تشکر و اخلاص و حسن و خو ش ادبی
کہ جو سلوک بھی ہم پر روا ہوا اس میں
نہ کوئ رمز نہاں ہے، نہ کوئ بُوالعجبی
ہمارے واسطے یہ رات بھی مقدر تھی
لباسِ چاک پہ تہمت قباۓ زریں کی
دلِ شکستہ پر الزام بد دماغی کا
صبا! جو راہ میں دشمن ملیں تو فرمانا
کہ یہ تو کچھ نہ کیا، ہو سکے تو اور کرے
کہ اپنے دستِ لہو رنگ پر نظر ڈالے
کہ اپنے دعوئٰ معصومیت پہ غور کرے
حدیث ہے کہ اصولاً گناہگار نہ ہوں
گناہگار پہ پتھر سنبھالنے والے
اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر نظر رکھیں
ہماری آنکھ سے کانٹے نکالنے والے
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment