Sunday 16 October 2016

نہ اب ہم سا کوئی پیاسا ملے گا

نہ اب ہم سا کوئی پیاسا ملے گا
نہ اب ایسا کوئی دریا ملے گا
مِرے پیروں تلے دنیا ملے گی
رِدائے فقر میں مولا ملے گا
یہاں سورج ملے گا سر جھکائے
یہاں الٹا ہوا کاسہ ملے گا
پسِ الفاظ آئینے ملیں گے
پسِ آئینہ اک چہرا ملے گا
مِرے ہاتھوں کو بوسہ دینے والے
تجھے حرفِ دمِ عیسیٰ ملے گا
مِری دہلیز پر ہم زاد میرا
دریچوں میں مِرا چہرا ملے گا
یہاں کچھ پیڑ ایسے بھی ملیں گے
جہاں آسیب کا سایہ ملے گا
کہیں دیوار کے رشتے ملیں گے
کہیں دیوار کا جھگڑا ملے گا
اٹھو اب رات کا پچھلا پہر ہے
چلو ایسے میں وہ تنہا ملے گا
رساؔ اس عشق کے جمہوریے میں
ہر اک درویش، شہزادہ ملے گا

رسا چغتائی

No comments:

Post a Comment