لوگ کہتے ہیں عبادت کو بھلا رکھا ہے
اپنے سجدوں میں تمہیں ہم نے سجا رکھا ہے
ہر ستم ہم کو گوارا ہے ہر اک غم ہے قبول
ہم نے دل زخموں سے گلزار بنا رکھا ہے
دل سے جاتا ہی نہیں وعدۂ اولیٰ کا خیال
رات بھر جو تِری گردن میں رہے ہیں اے دوست
ہم نے ان پھولوں کو بھی دل سے لگا رکھا ہے
اپنے بندوں کے لہو پہ بھی نظر کر یا رب
تُو نے انصاف کو محشر پہ اٹھا رکھا ہے
یہ بھی اک نغمگئ عشق کا پرتَو ہے سحابؔ
ہم نے جو درد کو آواز بنا رکھا ہے
سحاب قزلباش
No comments:
Post a Comment