دل کے معاملے میں فقط ہم ہی ہم نہیں
وہ کون ہے یہاں جو گرفتارِ غم نہیں
مر کے بھی آستاں سے نہ سر اٹھائیں
عہدِ وفا ہے اپنا یہ تیری قسم نہیں
جو آیا، گفتگو کو ترستا چلا گیا
باہر نکل کے حلقۂ سود و زیاں سے آ
منزل تِری مقیّدِ دَیر و حرم نہیں
باہم وہ اک تضاد محبت کہیں جسے
جنت سے ہے فزوں تو جہنم سے کم نہیں
سحاب قزلباش
No comments:
Post a Comment