Friday, 14 October 2016

دل کے معاملے میں فقط ہم ہی ہم نہیں

دل کے معاملے میں فقط ہم ہی ہم نہیں
وہ کون ہے یہاں جو گرفتارِ غم نہیں
مر کے بھی آستاں سے نہ سر اٹھائیں
عہدِ وفا ہے اپنا یہ تیری قسم نہیں
جو آیا، گفتگو کو ترستا چلا گیا
حالانکہ کوئے دوست ہے راہِ عدم نہیں
باہر نکل کے حلقۂ سود و زیاں سے آ
منزل تِری مقیّدِ دَیر و حرم نہیں
باہم وہ اک تضاد محبت کہیں جسے
جنت سے ہے فزوں تو جہنم سے کم نہیں

سحاب قزلباش

No comments:

Post a Comment