Wednesday 18 January 2017

پائی ہے جگہ پاکی دامان نظر میں

پائی ہے جگہ، پاکئ دامانِ نظر میں
خوشبوئے حیا نے تری چادر سے نکل کر
کیا چیز تھی ساقی! وہ پسِ پردۂ مینا
جو سرخ پری بن گئی ساغر سے نکل کر
دیکھا جو کہیں گرمِ نظر بزمِ عدو میں
وہ ڈانٹ گئے مجھ کو برابر سے نکل کر
بن جاتی ہے دل میں خلش خارِ تمنا
جھنکار تِرے پاؤں کے زیور سے نکل کر
پُر نور کیا خوب، شہیدوں کے دلوں کو
چاہت کی چمک نے، تِرے خنجر سے نکل کر
حسؔرت مجھے بھاتی ہے پریشانئ دل بھی
آئی ہے جو اس گیسوئے ابتر سے نکل کر

حسرت موہانی

No comments:

Post a Comment