پائی ہے جگہ، پاکئ دامانِ نظر میں
خوشبوئے حیا نے تری چادر سے نکل کر
کیا چیز تھی ساقی! وہ پسِ پردۂ مینا
جو سرخ پری بن گئی ساغر سے نکل کر
دیکھا جو کہیں گرمِ نظر بزمِ عدو میں
بن جاتی ہے دل میں خلش خارِ تمنا
جھنکار تِرے پاؤں کے زیور سے نکل کر
پُر نور کیا خوب، شہیدوں کے دلوں کو
چاہت کی چمک نے، تِرے خنجر سے نکل کر
حسؔرت مجھے بھاتی ہے پریشانئ دل بھی
آئی ہے جو اس گیسوئے ابتر سے نکل کر
حسرت موہانی
No comments:
Post a Comment