Wednesday 18 January 2017

وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں

وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں
آرزوؤں سے پھرا کرتی ہیں تقدیریں کہیں
بے زبانی ترجمانِ شوقِ بے حد ہو تو ہو 
ورنہ پیشِ یار کام آتی ہیں تقریریں کہیں
مِٹ رہی ہیں دل سے یادیں روزگارِ حسن کی
اب نظر کاہے کو آئیں گی یہ تصویریں کہیں
التفاتِ یار تھا اک خوابِ آغازِ وفا
سچ ہوا کرتی ہیں ان خوابوں کی تعبیریں کہیں
تیری بے صبری ہے حسؔرت خامکاری کی دلیل
گریۂ عُشاق میں ہوتی ہیں تاثیریں کہیں

حسرت موہانی

No comments:

Post a Comment