کون
زمانے پہ چھاتی ہیں جب کالی راتیں
مِرے دل سے کون آ کے کرتا ہے باتیں
چمکتے ہیں جب جھلملاتے ستارے
مِرے من میں کیوں کوندتے ہیں شرارے
اٹھاتی ہے جب کہکشاں چندر گاگر
گزرتے ہیں جب بادلوں کے سفینے
دھڑک اٹھتے ہیں کیوں امیدوں کے سینے
کلی جب ہے شبنم کے جھومر سے سجتی
مِری روح میں کس کی بنسی ہے بجتی
گلستاں میں جب پھول کھلتے ہیں ہر سُو
مجھے کس کی زلفوں کی آتی ہے خوشبو
یہ کیا بھید ہے کوئی بے نام ہستی
ہے آباد جس سے مِرے من کی بستی
ہر اک لحظہ اک خوشنما روپ دھارے
مِری روح سے کر رہی ہے اشارے
میں اس شکلِ موہوم کو ڈھونڈتا ہوں
میں اس سرِ مکتوم کو ڈھونڈتا ہوں
مجید امجد
No comments:
Post a Comment